غزل

غزل – شہر یار

Loading

سبھی کو غم ہے سمندر کے خشک ہونے کا

کہ کھیل ختم ہوا کشتیاں ڈبونے کا

برہنہ جسم بگولوں کا قتل ہوتا رہا

خیال بھی نہیں آیا کسی کو رونے کا

صلہ کوئی نہیں پرچھائیوں کی پوجا کا

مآل کچھ نہیں خوابوں کی فصل بونے کا

بچھڑ کے تجھ سے مجھے یہ گمان ہوتا ہے

کہ میری آنکھیں ہیں پتھر کی جسم سونے کا

ہجوم دیکھتا ہوں جب تو کانپ اٹھتا ہوں

اگرچہ خوف نہیں اب کسی کے کھونے کا

گئے تھے لوگ تو دیوار قہقہہ کی طرف

مگر یہ شور مسلسل ہے کیسا رونے کا

مرے وجود پہ نفرت کی گرد جمتی رہی

ملا نہ وقت اسے آنسوؤں سے دھونے کا

Our Visitor

0 1 1 1 7 0
Users Today : 10
Users Yesterday : 20
Users Last 7 days : 127
Users Last 30 days : 733
Users This Month : 420
Users This Year : 5916
Total Users : 11170
Views Today : 16
Views Yesterday : 46
Views Last 7 days : 281
Views Last 30 days : 1505
Views This Month : 870
Views This Year : 11397
Total views : 27402
Who's Online : 0
Your IP Address : 18.117.91.170
Server Time : 2024-12-22
error: Content is protected !!