نظم

بنت لمحات – اخترالایمان

Loading

تمہارے لہجے میں جو گرمی و حلاوت ہے

اسے بھلا سا کوئی نام دو وفا کی جگہ

غنیم نور کا حملہ کہو اندھیروں پر

دیار درد میں آمد کہو مسیحا کی

رواں دواں ہوئے خوشبو کے قافلے ہر سو

خلائے صبح میں گونجی سحر کی شہنائی

یہ ایک کہرا سا، یہ دھند سی جو چھائی ہے

اس التہاب میں، اس سرمگیں اجالے میں

سوا تمہارے مجھے کچھ نظر نہیں آتا

حیات نام ہے یادوں کا، تلخ اور شیریں

بھلا کسی نے کبھی رنگ و بو کو پکڑا ہے

شفق کو قید میں رکھا صبا کو بند کیا

ہر ایک لمحہ گریزاں ہے، جیسے دشمن ہے

نہ تم ملو گی نہ میں، ہم بھی دونوں لمحے ہیں

وہ لمحے جا کے جو واپس کبھی نہیں آتے!

Our Visitor

0 1 2 9 3 8
Users Today : 7
Users Yesterday : 20
Users Last 7 days : 139
Users Last 30 days : 446
Users This Month : 302
Users This Year : 1629
Total Users : 12938
Views Today : 9
Views Yesterday : 66
Views Last 7 days : 256
Views Last 30 days : 760
Views This Month : 510
Views This Year : 2709
Total views : 30333
Who's Online : 0
Your IP Address : 3.139.94.67
Server Time : 2025-04-18
error: Content is protected !!