نظم

ہولی – نظیر اکبر آبادی

Loading

آ دھمکے عیش و طرب کیا کیا جب حسن دکھایا ہولی نے

ہر آن خوشی کی دھوم ہوئی یوں لطف جتایا ہولی نے

ہر خاطر کو خورسند کیا ہر دل کو لبھایا ہولی نے

دف رنگیں نقش سنہری کا جس وقت بجایا ہولی نے

بازار گلی اور کوچوں میں غل شور مچایا ہولی نے

یا سوانگ کہوں یا رنگ کہوں یا حسن بتاؤں ہولی کا

سب ابرن تن پر جھمک رہا اور کیسر کا ماتھے ٹیکا

ہنس دینا ہر دم ناز بھرا دکھلانا سج دھج شوخی کا

ہر گالی، مصری، قند بھری، ہر ایک قدم اٹکھیلی کا

دل شاد کیا اور موہ لیا یہ، جوبن پایا ہولی نے

کچھ طبلے کھٹکے تال بجے کچھ ڈھولک اور مردنگ بجی

کچھ جھڑپیں بین ربابوں کی کچھ سارنگی اور چنگ بجی

کچھ تار طنبوروں کے جھنکے، کچھ ڈھمڈھی اور منہ چنگ بجی

کچھ گھنگرو کھٹکے جھم جھم جھم کچھ گت گت پر آہنگ بجی

ہے ہر دم ناچنے گانے کا یہ تار بندھایا ہولی نے

ہر جاگہ تھال گلالوں سے، خوش رنگت کی گل کاری ہے

اور ڈھیر ابیروں کے لاگے، سو عشرت کی تیاری ہے

ہیں راگ بہاریں دکھلاتے اور رنگ بھری پچکاری ہے

منہ سرخی سے گل نار ہوئے تن کیسر کی سی کیاری ہے

یہ روپ جھمکتا دکھلایا یہ رنگ دکھایا ہولی نے

ہر آن خوشی سے آپس میں سب ہنس ہنس رنگ چھڑکتے ہیں

رخسار گلالوں سے گل گوں، کپڑوں سے رنگ ٹپکتے ہیں

کچھ راگ اور رنگ جھمکتے ہیں کچھ مے کے جام چھلکتے ہیں

کچھ کودے ہیں، کچھ اچھلے ہیں، کچھ ہنستے ہیں، کچھ بکتے ہیں

یہ طور یہ نقشا عشرت کا ہر آن بنایا ہولی نے

Our Visitor

0 0 9 8 7 8
Users Today : 10
Users Yesterday : 10
Users Last 7 days : 93
Users Last 30 days : 425
Users This Month : 425
Users This Year : 4624
Total Users : 9878
Views Today : 21
Views Yesterday : 20
Views Last 7 days : 208
Views Last 30 days : 782
Views This Month : 782
Views This Year : 8660
Total views : 24665
Who's Online : 0
Your IP Address : 3.12.71.115
Server Time : 2024-10-31