نظم

روح ارضی آدم کا استقبال کرتی ہے – علامہ اقبال

Loading

کھول آنکھ زمیں دیکھ فلک دیکھ فضا دیکھ!

مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ!

اس جلوۂ بے پردہ کو پردہ میں چھپا دیکھ!

ایام جدائی کے ستم دیکھ جفا دیکھ!

بیتاب نہ ہو معرکۂ بیم و رجا دیکھ!

ہیں تیرے تصرف میں یہ بادل یہ گھٹائیں

یہ گنبد افلاک یہ خاموش فضائیں

یہ کوہ یہ صحرا یہ سمندر یہ ہوائیں

تھیں پیش نظر کل تو فرشتوں کی ادائیں

آئینۂ ایام میں آج اپنی ادا دیکھ!

سمجھے گا زمانہ تری آنکھوں کے اشارے!

دیکھیں گے تجھے دور سے گردوں کے ستارے!

ناپید ترے بحر تخیل کے کنارے

پہنچیں گے فلک تک تری آہوں کے شرارے

تعمیر خودی کر اثر آہ رسا دیکھ

خورشید جہاں تاب کی ضو تیرے شرر میں

آباد ہے اک تازہ جہاں تیرے ہنر میں

جچتے نہیں بخشے ہوئے فردوس نظر میں

جنت تری پنہاں ہے ترے خون جگر میں

اے پیکر گل کوشش پیہم کی جزا دیکھ!

نالندہ ترے عود کا ہر تار ازل سے

تو جنس محبت کا خریدار ازل سے

تو پیر صنم خانۂ اسرار ازل سے

محنت کش و خوں ریز و کم آزار ازل سے

ہے راکب تقدیر جہاں تیری رضا دیکھ!

Our Visitor

0 0 9 8 7 8
Users Today : 0
Users Yesterday : 10
Users Last 7 days : 93
Users Last 30 days : 425
Users This Month : 0
Users This Year : 4624
Total Users : 9878
Views Today :
Views Yesterday : 21
Views Last 7 days : 208
Views Last 30 days : 782
Views This Month :
Views This Year : 8660
Total views : 24665
Who's Online : 0
Your IP Address : 3.144.224.76
Server Time : 2024-11-01