غزل

میر تقی میر – متاع دل اس عشق نے سب جلا دی

Loading

متاع دل اس عشق نے سب جلا دی

کوئی دن ہی میں خاک سی یاں اڑا دی

دلیل اس بیاباں میں دل ہی ہے اپنا

نہ خضر و بلد یاں نہ رہبر نہ ہادی

مزاجوں میں یاس آ گئی ہے ہمارے

نہ مرنے کا غم ہے نہ جینے کی شادی

نہ پوچھو کہ چھاتی کے جلنے نے آخر

عجب آگ دل میں جگر میں لگا دی

وفا لوگ آپس میں کرتے تھے آگے

یہ رسم کہن آہ تم نے اٹھا دی

جدا ان غزالان شہری سے ہو کر

پھرے ہم بگولے سے وادی بہ وادی

صبا اس طرف کو چلی جل گئے ہم

ہوا یہ سبب اپنے مرنے کا بادی

وہ نسخہ جو دیکھا بڑھا روگ دل کا

طبیب محبت نے کیسی دوا دی

ملے قصر جنت میں پیر مغاں کو

ہمیں زیر دیوار مے خانہ جا دی

نہ ہو عشق کا شور تا میرؔ ہرگز

چلے بس تو شہروں میں کریے منادی

Our Visitor

0 1 1 1 6 3
Users Today : 3
Users Yesterday : 20
Users Last 7 days : 135
Users Last 30 days : 766
Users This Month : 413
Users This Year : 5909
Total Users : 11163
Views Today : 3
Views Yesterday : 46
Views Last 7 days : 290
Views Last 30 days : 1622
Views This Month : 857
Views This Year : 11384
Total views : 27389
Who's Online : 0
Your IP Address : 5.255.231.47
Server Time : 2024-12-22
error: Content is protected !!