تری صدا کا ہے صدیوں سے انتظار مجھے
مرے لہو کے سمندر ذرا پکار مجھے
میں اپنے گھر کو بلندی پہ چڑھ کے کیا دیکھوں
عروج فن مری دہلیز پر اتار مجھے
ہوا خیمہ زن کاروان بہار
ارم بن گیا دامن کوہسار
گل و نرگس و سوسن و نسترن
شہید ازل لالہ خونیں کفن
سلسلۂ روز و شب نقش گر حادثات
سلسلۂ روز و شب اصل حیات و ممات
سلسلۂ روز و شب تار حریر دو رنگ
جس سے بناتی ہے ذات اپنی قبائے صفات
سلسلۂ روز و شب ساز ازل کی فغاں
جس سے دکھاتی ہے ذات زیر و بم ممکنات
جبرئیل
ہمدم دیرینہ کیسا ہے جہان رنگ و بو
ابلیس
سوز و ساز و درد و داغ و جستجو و آرزو
جبرئیل
ہر گھڑی افلاک پر رہتی ہے تیری گفتگو
کیا نہیں ممکن کہ تیرا چاک دامن ہو رفو
قلب و نظر کی زندگی دشت میں صبح کا سماں
چشمۂ آفتاب سے نور کی ندیاں رواں!
حسن ازل کی ہے نمود چاک ہے پردۂ وجود
دل کے لیے ہزار سود ایک نگاہ کا زیاں!
سرخ و کبود بدلیاں چھوڑ گیا سحاب شب!
کوہ اضم کو دے گیا رنگ برنگ طیلساں!