غزل

غزل – پروین شاکر

Loading

بارش ہوئی تو پھولوں کے تن چاک ہو گئے

موسم کے ہاتھ بھیگ کے سفاک ہو گئے

بادل کو کیا خبر ہے کہ بارش کی چاہ میں

کیسے بلند و بالا شجر خاک ہو گئے

جگنو کو دن کے وقت پرکھنے کی ضد کریں

بچے ہمارے عہد کے چالاک ہو گئے

لہرا رہی ہے برف کی چادر ہٹا کے گھاس

سورج کی شہ پہ تنکے بھی بے باک ہو گئے

بستی میں جتنے آب گزیدہ تھے سب کے سب

دریا کے رخ بدلتے ہی تیراک ہو گئے

سورج دماغ لوگ بھی ابلاغ فکر میں

زلف شب فراق کے پیچاک ہو گئے

جب بھی غریب شہر سے کچھ گفتگو ہوئی

لہجے ہوائے شام کے نمناک ہو گئے

Our Visitor

0 1 2 7 9 9
Users Today : 12
Users Yesterday : 16
Users Last 7 days : 137
Users Last 30 days : 437
Users This Month : 163
Users This Year : 1490
Total Users : 12799
Views Today : 19
Views Yesterday : 25
Views Last 7 days : 212
Views Last 30 days : 701
Views This Month : 254
Views This Year : 2453
Total views : 30077
Who's Online : 0
Your IP Address : 18.222.135.39
Server Time : 2025-04-10
error: Content is protected !!