غزل

غزل – راجندر منچندا بانی

Loading

زماں مکاں تھے مرے سامنے بکھرتے ہوئے

میں ڈھیر ہو گیا طول سفر سے ڈرتے ہوئے

دکھا کے لمحۂ خالی کا عکس لاتفسیر

یہ مجھ میں کون ہے مجھ سے فرار کرتے ہوئے

بس ایک زخم تھا دل میں جگہ بناتا ہوا

ہزار غم تھے مگر بھولتے بسرتے ہوئے

وہ ٹوٹتے ہوئے رشتوں کا حسن آخر تھا

کہ چپ سی لگ گئی دونوں کو بات کرتے ہوئے

عجب نظارا تھا بستی کا اس کنارے پر

سبھی بچھڑ گئے دریا سے پار اترتے ہوئے

میں ایک حادثہ بن کر کھڑا تھا رستے میں

عجب زمانے مرے سر سے تھے گزرتے ہوئے

وہی ہوا کہ تکلف کا حسن بیچ میں تھا

بدن تھے قرب تہی لمس سے بکھرتے ہوئے

Our Visitor

0 1 3 9 0 2
Users Today : 7
Users Yesterday : 18
Users Last 7 days : 190
Users Last 30 days : 707
Users This Month : 25
Users This Year : 2593
Total Users : 13902
Views Today : 8
Views Yesterday : 47
Views Last 7 days : 526
Views Last 30 days : 2077
Views This Month : 55
Views This Year : 5286
Total views : 32910
Who's Online : 0
Your IP Address : 51.222.253.11
Server Time : 2025-06-02
error: Content is protected !!