سبا ویراں – ن م راشد
سلیماں سر بہ زانو اور سبا ویراں سبا ویراں، سبا آسیب کا مسکن سبا آلام کا انبار بے پایاں! گیاہ
Read More
سلیماں سر بہ زانو اور سبا ویراں سبا ویراں، سبا آسیب کا مسکن سبا آلام کا انبار بے پایاں! گیاہ
Read More
مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ
میں نے سمجھا تھا کہ تو ہے تو درخشاں ہے حیات
تیرا غم ہے تو غم دہر کا جھگڑا کیا ہے
تیری صورت سے ہے عالم میں بہاروں کو ثبات
تیری آنکھوں کے سوا دنیا میں رکھا کیا ہے
تو جو مل جائے تو تقدیر نگوں ہو جائے
یوں نہ تھا میں نے فقط چاہا تھا یوں ہو جائے
تیرے ہونٹوں کے پھولوں کی چاہت میں ہم
دار کی خشک ٹہنی پہ وارے گئے
تیرے ہاتوں کی شمعوں کی حسرت میں ہم
نیم تاریک راہوں میں مارے گئے
سولیوں پر ہمارے لبوں سے پرے
کیا ہند کا زنداں کانپ رہا ہے گونج رہی ہیں تکبیریں اکتائے ہیں شاید کچھ قیدی اور توڑ رہے ہیں
Read More
شاعر دوش مي گفتم بہ شمع منزل ويران خويش گيسوے تو از پر پروانہ دارد شانہ اے درجہاں مثل چراغ
Read More
گرمی کی تپش بجھانے والی
سردی کا پیام لانے والی
قدرت کے عجائبات کی کاں
عارف کے لیے کتاب عرفاں
جب آدمی کے حال پہ آتی ہے مفلسی
کس کس طرح سے اس کو ستاتی ہے مفلسی
پیاسا تمام روز بٹھاتی ہے مفلسی
بھوکا تمام رات سلاتی ہے مفلسی
یہ دکھ وہ جانے جس پہ کہ آتی ہے مفلسی
دنیا میں پادشہ ہے سو ہے وہ بھی آدمی
اور مفلس و گدا ہے سو ہے وہ بھی آدمی
زردار بے نوا ہے سو ہے وہ بھی آدمی
نعمت جو کھا رہا ہے سو ہے وہ بھی آدمی
ٹکڑے چبا رہا ہے سو ہے وہ بھی آدمی
جب آدمی کے پیٹ میں آتی ہیں روٹیاں
پھولی نہیں بدن میں سماتی ہیں روٹیاں
آنکھیں پری رخوں سے لڑاتی ہیں روٹیاں
سینے اپر بھی ہاتھ چلاتی ہیں روٹیاں
جتنے مزے ہیں سب یہ دکھاتی ہیں روٹیاں