نظم

بنت لمحات – اخترالایمان

Loading

تمہارے لہجے میں جو گرمی و حلاوت ہے

اسے بھلا سا کوئی نام دو وفا کی جگہ

غنیم نور کا حملہ کہو اندھیروں پر

دیار درد میں آمد کہو مسیحا کی

رواں دواں ہوئے خوشبو کے قافلے ہر سو

خلائے صبح میں گونجی سحر کی شہنائی

یہ ایک کہرا سا، یہ دھند سی جو چھائی ہے

اس التہاب میں، اس سرمگیں اجالے میں

سوا تمہارے مجھے کچھ نظر نہیں آتا

حیات نام ہے یادوں کا، تلخ اور شیریں

بھلا کسی نے کبھی رنگ و بو کو پکڑا ہے

شفق کو قید میں رکھا صبا کو بند کیا

ہر ایک لمحہ گریزاں ہے، جیسے دشمن ہے

نہ تم ملو گی نہ میں، ہم بھی دونوں لمحے ہیں

وہ لمحے جا کے جو واپس کبھی نہیں آتے!

Our Visitor

0 1 2 7 9 9
Users Today : 12
Users Yesterday : 16
Users Last 7 days : 137
Users Last 30 days : 437
Users This Month : 163
Users This Year : 1490
Total Users : 12799
Views Today : 19
Views Yesterday : 25
Views Last 7 days : 212
Views Last 30 days : 701
Views This Month : 254
Views This Year : 2453
Total views : 30077
Who's Online : 0
Your IP Address : 51.222.253.1
Server Time : 2025-04-10
error: Content is protected !!