غزل

علامہ اقبال – ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں

Loading

ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں

ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں

تہی زندگی سے نہیں یہ فضائیں

یہاں سیکڑوں کارواں اور بھی ہیں

قناعت نہ کر عالم رنگ و بو پر

چمن اور بھی آشیاں اور بھی ہیں

اگر کھو گیا اک نشیمن تو کیا غم

مقامات آہ و فغاں اور بھی ہیں

تو شاہیں ہے پرواز ہے کام تیرا

ترے سامنے آسماں اور بھی ہیں

اسی روز و شب میں الجھ کر نہ رہ جا

کہ تیرے زمان و مکاں اور بھی ہیں

گئے دن کہ تنہا تھا میں انجمن میں

یہاں اب مرے رازداں اور بھی ہیں

Our Visitor

0 1 3 9 6 0
Users Today : 5
Users Yesterday : 23
Users Last 7 days : 142
Users Last 30 days : 694
Users This Month : 83
Users This Year : 2651
Total Users : 13960
Views Today : 6
Views Yesterday : 55
Views Last 7 days : 375
Views Last 30 days : 2087
Views This Month : 181
Views This Year : 5412
Total views : 33036
Who's Online : 0
Your IP Address : 216.73.216.243
Server Time : 2025-06-06
error: Content is protected !!