امام بخش ناسخ – رات بھر جو سامنے آنکھوں کے وہ مہ پارہ تھا
رات بھر جو سامنے آنکھوں کے وہ مہ پارہ تھا
غیرت مہتاب اپنا دامن نظارہ تھا
بن گئے گرداب سیل اشک جائے گرد باد
ابر تر کی طرح میں جس دشت میں آوارہ تھا
رات بھر جو سامنے آنکھوں کے وہ مہ پارہ تھا
غیرت مہتاب اپنا دامن نظارہ تھا
بن گئے گرداب سیل اشک جائے گرد باد
ابر تر کی طرح میں جس دشت میں آوارہ تھا
مرا سینہ ہے مشرق آفتاب داغ ہجراں کا
طلوع صبح محشر چاک ہے میرے گریباں کا
ازل سے دشمنی طاؤس و مار آپس میں رکھتے ہیں
دل پر داغ کو کیوں کر ہے عشق اس زلف پیچاں کا