غزل – سراج اورنگ آبادی
جان و دل سیں میں گرفتار ہوں کن کا ان کا
بندۂ بے زر و دینار ہوں کن کا ان کا
صبر کے باغ کے منڈوے سے جھڑا ہوں جیوں پھول
اب تو لاچار گلے ہار ہوں کن کا ان کا
جان و دل سیں میں گرفتار ہوں کن کا ان کا
بندۂ بے زر و دینار ہوں کن کا ان کا
صبر کے باغ کے منڈوے سے جھڑا ہوں جیوں پھول
اب تو لاچار گلے ہار ہوں کن کا ان کا
خبر تحیر عشق سن نہ جنوں رہا نہ پری رہی
نہ تو تو رہا نہ تو میں رہا جو رہی سو بے خبری رہی
شہ بے خودی نے عطا کیا مجھے اب لباس برہنگی
نہ خرد کی بخیہ گری رہی نہ جنوں کی پردہ دری رہی