ہمدردی – علامہ اقبال
ٹہنی پہ کسی شجر کی تنہا
بلبل تھا کوئی اداس بیٹھا
کہتا تھا کہ رات سر پہ آئی
اڑنے چگنے میں دن گزارا
ٹہنی پہ کسی شجر کی تنہا
بلبل تھا کوئی اداس بیٹھا
کہتا تھا کہ رات سر پہ آئی
اڑنے چگنے میں دن گزارا
سلسلۂ روز و شب نقش گر حادثات
سلسلۂ روز و شب اصل حیات و ممات
سلسلۂ روز و شب تار حریر دو رنگ
جس سے بناتی ہے ذات اپنی قبائے صفات
سلسلۂ روز و شب ساز ازل کی فغاں
جس سے دکھاتی ہے ذات زیر و بم ممکنات
جبرئیل
ہمدم دیرینہ کیسا ہے جہان رنگ و بو
ابلیس
سوز و ساز و درد و داغ و جستجو و آرزو
جبرئیل
ہر گھڑی افلاک پر رہتی ہے تیری گفتگو
کیا نہیں ممکن کہ تیرا چاک دامن ہو رفو
قلب و نظر کی زندگی دشت میں صبح کا سماں
چشمۂ آفتاب سے نور کی ندیاں رواں!
حسن ازل کی ہے نمود چاک ہے پردۂ وجود
دل کے لیے ہزار سود ایک نگاہ کا زیاں!
سرخ و کبود بدلیاں چھوڑ گیا سحاب شب!
کوہ اضم کو دے گیا رنگ برنگ طیلساں!
ساحل دریا پہ میں اک رات تھا محو نظر
گوشۂ دل میں چھپائے اک جہان اضطراب
شب سکوت افزا ہوا آسودہ دریا نرم سیر
تھی نظر حیراں کہ یہ دریا ہے یا تصوير آب
جگنو کي روشني ہے کاشانہء چمن ميں
يا شمع جل رہي ہے پھولوں کي انجمن ميں
آيا ہے آسماں سے اڑ کر کوئي ستارہ
يا جان پڑ گئي ہے مہتاب کي کرن ميں
کھول آنکھ زمیں دیکھ فلک دیکھ فضا دیکھ! مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ! اس جلوۂ بے پردہ
Read More