نظم

مرثیہ دہلی ۔ الطاف حسین حالی

Loading

تذکرہ دہلی مرحوم کا اے دوست نہ چھیڑ

نہ سنا جائے گا ہم سے یہ فسانا ہرگز

داستاں گل کی خزاں میں نہ سنا اے بلبل

ہنستے ہنستے ہمیں ظالم نہ رلانا ہرگز

ڈھونڈھتا ہے دل شوریدہ بہانے مطرب

دردانگیز غزل کوئی نہ گانا ہرگز

صحبتیں اگلی مصور ہمیں یاد آئیں گی

کوئی دلچسپ مرقع نہ دکھانا ہرگز

لے کے داغ آئے گا سینے پہ بہت اے سیاح

دیکھ اس شہر کے کھنڈروں میں نہ جانا ہرگز

چپہ چپہ پہ ہیں یاں گوہر یکتا تہ خاک

دفن ہوگا نہ کہیں اتنا خزانہ ہرگز

مٹ گئے تیرے مٹانے کے نشاں بھی اب تو

اے فلک اس سے زیادہ نہ مٹانا ہرگز

وہ تو بھولے تھے ہمیں ہم بھی انہیں بھول گئے

ایسا بدلا ہے نہ بدلے گا زمانا ہرگز

جس کو زخموں سے حوادث کے اچھوتا سمجھیں

نظر آتا نہیں اک ایسا گھرانا ہرگز

ہم کو گر تو نے رلایا تو رلایا اے چرخ

ہم پہ غیروں کو تو ظالم نہ ہنسانا ہرگز

آخری دور میں بھی تجھ کو قسم ہے ساقی

بھر کے اک جام نہ پیاسوں کو پلانا ہرگز

بخت سوئے ہیں بہت جاگ کے اے دور زماں

نہ ابھی نیند کے ماتوں کو جگانا ہرگز

کبھی اے علم و ہنر گھر تھا تمہارا دلی

ہم کو بھولے ہو تو گھر بھول نہ جانا ہرگز

غالبؔ و شیفتہؔ و نیرؔ و آزردہؔ و ذوقؔ

اب دکھائے گا نہ شکلوں کو زمانا ہرگز

مومنؔ و علویؔ و صہبائیؔ و ممنونؔ کے بعد

شعر کا نام نہ لے گا کوئی دانا ہرگز

داغؔ و مجروحؔ کو سن لو کہ پھر اس گلشن میں

نہ سنے گا کوئی بلبل کا ترانا ہرگز

رات آخر ہوئی اور بزم ہوئی زیر و زبر

اب نہ دیکھو گے کبھی لطف شبانہ ہرگز

بزم ماتم تو نہیں بزم سخن ہے حالیؔ

یاں مناسب نہیں رو رو کے رلانا ہرگز

Our Visitor

0 1 1 1 6 6
Users Today : 6
Users Yesterday : 20
Users Last 7 days : 123
Users Last 30 days : 729
Users This Month : 416
Users This Year : 5912
Total Users : 11166
Views Today : 8
Views Yesterday : 46
Views Last 7 days : 273
Views Last 30 days : 1497
Views This Month : 862
Views This Year : 11389
Total views : 27394
Who's Online : 0
Your IP Address : 51.222.253.3
Server Time : 2024-12-22
error: Content is protected !!