برسات – اسماعیل میرٹھی
وہ دیکھو اٹھی کالی کالی گھٹا
ہے چاروں طرف چھانے والی گھٹا
گھٹا کے جو آنے کی آہٹ ہوئی
ہوا میں بھی اک سنسناہٹ ہوئی
وہ دیکھو اٹھی کالی کالی گھٹا
ہے چاروں طرف چھانے والی گھٹا
گھٹا کے جو آنے کی آہٹ ہوئی
ہوا میں بھی اک سنسناہٹ ہوئی
آنکھوں کا ہے تارا بھارت
دل کا اپنے سہارا بھارت
نیارا سب سے ہمارا بھارت
بھارت پیارا بھارت پیارا
اک دن جو بہر فاتحہ اک بنتِ مہر و ماہ
پہنچی نظر جھکائے ہوئے سوئے خانقاہ
زُہاد نے اٹھائی جھجکتے ہوئے نگاہ
ہونٹوں میں دب کے ٹوٹ گئی ضرب لا اِلہ
برپا ضمیر زہد میں کہرام ہو گیا
ایماں، دلوں میں لرزہ بہ اندام ہو گیا
ولی دکنی کا تاریخ کہ اس دور سے تعلق ہے جب دکنی کلچر کی تہذیبی اور ادبی اکائی عالمگیر کی فتح دکن کی وجہ سے متاثر ہو چکی تھی اور اس کی وجہ سے پھر ایک بار شمال اور جنوب کے فاصلے گھٹ گئے تھے۔ اہل شمال دکن کے مختلف علاقوں میں آباد ہو گئے تھے اور شمال اور جنوب کی زبان آپسی لین دین میں شروع ہو چکی تھی۔ ولی نے دکن کی ادبی روایت کو شمال کی زبان اور فارسی روایت سے قریب تر کر کے ایک ایسا رنگ پیدا کیا جو سارے ہندوستان کے لیے قابل تقلید بن گیا۔ولی سے پہلے شمالی ہند کے اہل علم اردو کو بول چال کی زبان کے طور پر تو استعمال کرتے تھے لیکن شعر و ادب کے لیے فارسی ہی کو ترجیح دیتے تھے۔ کبھی کبھی اردو میں بھی شعر موضوع کر لیا کرتے تھے۔ شمالی ہند کے شاعروں نے براہ راست ولی کا اثر قبول کیا۔ اہل شمال کو احساس ہوا کہ اردو جسے وہ کم مایہ زبان سمجھتے ہیں اس میں اتنی گہرائی گیرائی اور قوت اظہار موجود ہے کہ اس میں ادب تخلیق کیا جا سکتا ہے۔ دیوان ولی کے دلی پہنچنے کے بعد شمالی ہند میں باقاعدہ اردو میں شعر گوئی کا آغاز ہوا۔
Read More
اردو شاعری میں مرزا غالب کی حیثیت ایک درخشاں ستارے کی سی ہے۔ انہوں نے اردو شاعری میں ایک نئی روح پھونک دی۔ اسے نئے نئے موضوعات بخشے اور اس میں ایک انقلابی لہر دوڑا دی۔ ان کی شاعری میں فلسفیانہ خیالات جا بجا ملتے ہیں۔ غالب ایک فلسفی ذہن کے مالک تھے۔ انہوں نے زندگی کو اپنے طور پر سمجھنے کی بھر پور کوشش کی اور ان کے تخیُّل کی بلندی اور شوخیٔ فکرکا راز اس میں ہے کہ وہ انسانی زندگی کے نشیب و فراز کوشِدّت سے محسوس کرتے ہیں۔
Read More
اردو شاعری میں غزل کی خاص اہمیت ہے۔ غزل کی مقبولیت کا بڑا سبب اس کا اعجاز و اختصار، اشاراتی اسلوب اور غنائیت ہے۔ غزل میں گونا گوں انسانی جذبوں اور قلبی واردات کو کم سے کم لفظوں میں ادا کیا جاتا ہے۔ غزل کی شاعری بنیادی طور پر عشقیہ اور غنائی ہوتی ہے تاہم یہ صنف عشقیہ موضوعات کی پابند نہیں رہی۔ انسانی جذبوں اور تجربوں کی جیسی رنگا رنگی ہمیں اس صنف میں دکھائی دیتی ہے کسی اور صنف میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ غزل کی مقبولیت کا بہت بڑا سبب مضامین و موضوعات کی یہی رنگانگی ہے۔ عام طور پر غزل میں کسی مخصوص موضوع کی پابندی نہیں کی جاتی۔ غزل کا ہر شعر اپنے آپ میں مکمل ہوتا ہے۔ غزل کی ایک مخصوص ہیئت ہوتی ہے۔ اس میں مطلع ،حسن مطلع، قافیہ اور ردیف وغیرہ کی خاص اہمیت ہے۔ غزل کا پہلا شعر مطلع ہوتا ہے جس کے دونوں مصروں میں قافیہ کی پابندی ضروری ہے
Read More
UPTET Syllabus for Paper I & II UPTET Syllabus for Paper I and Paper II is defined separately. UPTET Syllabus
Read More
این سی ای آرٹی کی پرانی کتابیں (NCERT Urdu Books) شہنائی – 1، پہلی جماعت کے لیے اردو کی درسی کتاب
Read More
غیروں پہ کھل نہ جائے کہیں راز دیکھنا
میری طرف بھی غمزۂ غماز دیکھنا
اڑتے ہی رنگ رخ مرا نظروں سے تھا نہاں
اس مرغ پر شکستہ کی پرواز دیکھنا