نظم

گریز – ساحر لدھیانوی

Loading

مرا جنون وفا ہے زوال آمادہ

شکست ہو گیا تیرا فسون زیبائی

ان آرزوؤں پہ چھائی ہے گرد مایوسی

جنہوں نے تیرے تبسم میں پرورش پائی

فریب شوق کے رنگیں طلسم ٹوٹ گئے

حقیقتوں نے حوادث سے پھر جلا پائی

سکون و خواب کے پردے سرکتے جاتے ہیں

دماغ و دل میں ہیں وحشت کی کار فرمائی

وہ تارے جن میں محبت کا نور تاباں تھا

وہ تارے ڈوب گئے لے کے رنگ و رعنائی

سلا گئی تھیں جنہیں تیری ملتفت نظریں

وہ درد جاگ اٹھے پھر سے لے کے انگڑائی

عجیب عالم افسردگی ہے رو بہ فروغ

نہ جب نظر کو تقاضا نہ دل تمنائی

تری نظر ترے گیسو تری جبیں ترے لب

مری اداس طبیعت ہے سب سے اکتائی

میں زندگی کے حقائق سے بھاگ آیا تھا

کہ مجھ کو خود میں چھپائے تری فسوں زائی

مگر یہاں بھی تعاقب کیا حقائق نے

یہاں بھی مل نہ سکی جنت شکیبائی

ہر ایک ہاتھ میں لے کر ہزار آئینے

حیات بند دریچوں سے بھی گزر آئی

مرے ہر ایک طرف ایک شور گونج اٹھا

اور اس میں ڈوب گئی عشرتوں کی شہنائی

کہاں تلک کرے چھپ چھپ کے نغمہ پیرائی

وہ دیکھ سامنے کے پر شکوہ ایواں سے

کسی کرائے کی لڑکی کی چیخ ٹکرائی

وہ پھر سماج نے دو پیار کرنے والوں کو

سزا کے طور پر بخشی طویل تنہائی

پھر ایک تیرہ و تاریک جھونپڑی کے تلے

سسکتے بچے پہ بیوہ کی آنکھ بھر آئی

وہ پھر بکی کسی مجبور کی جواں بیٹی

وہ پھر جھکا کسی در پر غرور برنائی

وہ پھر کسانوں کے مجمع پہ گن مشینوں سے

حقوق یافتہ طبقے نے آگ برسائی

سکوت حلقۂ زنداں سے ایک گونج اٹھی

اور اس کے ساتھ مرے ساتھیوں کی یاد آئی

نہیں نہیں مجھے یوں ملتفت نظر سے نہ دیکھ

نہیں نہیں مجھے اب تاب نغمہ پیرائی

مرا جنون وفا ہے زوال آمادہ

شکست ہو گیا تیرا فسون زیبائی

Our Visitor

0 1 3 8 9 2
Users Today : 15
Users Yesterday : 23
Users Last 7 days : 193
Users Last 30 days : 718
Users This Month : 15
Users This Year : 2583
Total Users : 13892
Views Today : 43
Views Yesterday : 102
Views Last 7 days : 529
Views Last 30 days : 2105
Views This Month : 43
Views This Year : 5274
Total views : 32898
Who's Online : 0
Your IP Address : 216.73.216.236
Server Time : 2025-06-01
error: Content is protected !!