نظم

چاند تاروں کا بن – مخدوم محی الدین

Loading

موم کی طرح جلتے رہے ہم شہیدوں کے تن

رات بھر جھلملاتی رہی شمع صبح وطن

رات بھر جگمگاتا رہا چاند تاروں کا بن

تشنگی تھی مگر

تشنگی میں بھی سرشار تھے

پیاسی آنکھوں کے خالی کٹورے لیے

منتظر مرد و زن

مستیاں ختم، مد ہوشیاں ختم تھیں، ختم تھا بانکپن

رات کے جگمگاتے دہکتے بدن

صبح دم ایک دیوار غم بن گئے

خار زار الم بن گئے

رات کی شہ رگوں کا اچھلتا لہو

جوئے خوں بن گیا

کچھ امامان صد مکر و فن

ان کی سانسوں میں افعی کی پھنکار تھی

ان کے سینے میں نفرت کا کالا دھواں

اک کمیں گاہ سے

پھینک کر اپنی نوک زباں

خون نور سحر پی گئے

رات کی تلچھٹیں ہیں اندھیرا بھی ہے

صبح کا کچھ اجالا بھی ہے

ہمدمو!

ہاتھ میں ہاتھ دو

سوئے منزل چلو

منزلیں پیار کی

منزلیں دار کی

کوئے دل دار کی منزلیں

دوش پر اپنی اپنی صلیبیں اٹھائے چلو

Our Visitor

0 1 1 1 7 0
Users Today : 10
Users Yesterday : 20
Users Last 7 days : 127
Users Last 30 days : 733
Users This Month : 420
Users This Year : 5916
Total Users : 11170
Views Today : 16
Views Yesterday : 46
Views Last 7 days : 281
Views Last 30 days : 1505
Views This Month : 870
Views This Year : 11397
Total views : 27402
Who's Online : 0
Your IP Address : 3.144.119.149
Server Time : 2024-12-22
error: Content is protected !!