غزل

غزل – مرزا اسد اللہ خاں غالب

Loading

کیوں جل گیا نہ تاب رخ یار دیکھ کر

جلتا ہوں اپنی طاقت دیدار دیکھ کر

آتش پرست کہتے ہیں اہل جہاں مجھے

سرگرم نالہ ہائے شرربار دیکھ کر

کیا آبروئے عشق جہاں عام ہو جفا

رکتا ہوں تم کو بے سبب آزار دیکھ کر

آتا ہے میرے قتل کو پر جوش رشک سے

مرتا ہوں اس کے ہاتھ میں تلوار دیکھ کر

ثابت ہوا ہے گردن مینا پہ خون خلق

لرزے ہے موج مے تری رفتار دیکھ کر

واحسرتا کہ یار نے کھینچا ستم سے ہاتھ

ہم کو حریص لذت آزار دیکھ کر

بک جاتے ہیں ہم آپ متاع سخن کے ساتھ

لیکن عیار طبع خریدار دیکھ کر

زنار باندھ سبحۂ صد دانہ توڑ ڈال

رہ رو چلے ہے راہ کو ہموار دیکھ کر

ان آبلوں سے پاؤں کے گھبرا گیا تھا میں

جی خوش ہوا ہے راہ کو پر خار دیکھ کر

کیا بد گماں ہے مجھ سے کہ آئینے میں مرے

طوطی کا عکس سمجھے ہے زنگار دیکھ کر

گرنی تھی ہم پہ برق تجلی نہ طور پر

دیتے ہیں بادہ ظرف قدح خوار دیکھ کر

سر پھوڑنا وہ غالبؔ شوریدہ حال کا

یاد آ گیا مجھے تری دیوار دیکھ کر

Our Visitor

0 1 2 9 3 9
Users Today : 8
Users Yesterday : 20
Users Last 7 days : 140
Users Last 30 days : 447
Users This Month : 303
Users This Year : 1630
Total Users : 12939
Views Today : 10
Views Yesterday : 66
Views Last 7 days : 257
Views Last 30 days : 761
Views This Month : 511
Views This Year : 2710
Total views : 30334
Who's Online : 0
Your IP Address : 3.137.215.234
Server Time : 2025-04-18
error: Content is protected !!